Wednesday, 24 August 2016

مجرم والدین

By: Aqib Maniar
تحریر: عاقب منیار
کوٹ لکھپت کی نو سال کی مریم اپنی ماں سے نیا بیگ،نیا یونیفارم،نیا باکس مانگ رہی تھی۔ننھی مریم کہہ رہی تھی کہ اسے نئی چیزیں نہ ملیں تو وہ گھر سے چلی جائے گی۔ ماں نے اسے معمول کی دھمکی سمجھ کر نظرانداز کیا اور گھر کے کام میں لگ گئی۔
لاہور میں ان دنوں بچوں کی گمشدگی کے واقعات سامنے آئے تو دل سہم گیا۔ دعا کی،خداکرے یہ دسمبر 1999 کی طرح کا واقعہ نہ ہو۔جب لاہورکےسیریل کلرجاویداقبال نے 100 بچے تیزاب سے بھرے ڈرمز میں ڈال کر  قتل کردیے تھے۔ مجرم نے 32 صفحوں پر مشتمل بچوں کی تصاویر،  قتل کی تاریخ، ایڈریسز نیوزپیپر ایڈیٹر اور پولیس کے حوالے کیے۔ جاوید اقبال کو بچوں کے لواحقین کے سامنے پھانسی دینے اور اسکی لاش کے 100 ٹکڑے کرنے کی سزا سنائی گئی۔ 8 اکتوبر 2001 کو مجرم ساتھی سمیت کوٹ لکھپت جیل میں خودکشی کرلیتا ہے،لیکن خوف کی فضا برقرار رہتی ہے۔
ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ خبر آئی لیاقت آباد اور کوٹ لکھپت سے لاپتہ ہونے والے بچے واپس گھر پہنچ گئے ہیں۔ خدا کا شکر ادا کیا کہ لاپتہ بچے عامر قیوم جیسے کسی سیریل کلر کے ہاتھ نہیں لگے،جو لاہور کی سڑکوں پر سونے والوں کو اینٹیں مار کر قتل کردیتا تھا۔

ایک پل کیلئے سوچا،لاپتہ بچوں کےملنےپروالدین کو مبارکباد دوں،لیکن پھربچوں کا انٹرویو سن کر تھوڑٰی دیرکیلئے رک گیا۔ہربنس پورہ کا نو سال کا مبشر گھر سے نان لینے کیلئے نکلا۔ دکان بند تھی تو وہی بیٹھ گیا۔ ماں کی ڈانٹ سے بچنے کیلئے بچہ گھر ہی نہ لوٹا۔ 9 سال کا معصوم مبشر رات 2بجے پولیس کو بٹ چوک پر اکیلا بیٹھا ملا،مجھے نہیں معلوم بچے کے ملنے پر مبارکباد دوں یا پھر سمجھدار والدین کو مشورہ؟
لیاقت آباد کا دس سال کا عقیل بھی والدین کی ڈانٹ ڈپٹ سے دلبرداشتہ ہوکر دوست کے ہاں چلا گیا تھا۔کوٹ لکھپت کےبچےعمرکومدرسےمیں استاد نے مارااورپھروالدہ سےلڑکرگھرسےچلاگیاتھا۔اتنی سی عمر میں حیرت ہے،بچےاتنابڑافیصلہ کیسےکرلیتےہیں۔سمجھ نہیں آتا قصور کس کا ہے؟
ماہر نفسیات سے بات کی تو جوابات سے بات کچھ سمجھ آئی لیکن دل مطمئن نہ ہوا۔ ڈاکٹر نے کہا بچے اس لیے بھاگتے ہیں کیونکہ انہیں والدین کی خواہش پوری نہ کرنے پر گھر سے باہر پھینک دیے جانے کا ڈر لگارہتا ہے۔ پسندیدہ چیزیں مانگنے پر مارا جاتا ہے۔صفائی،اسکول کا کام کرنا،کم کھیلنا،ہروقت کام کا دباؤ ڈالنے سے بچے پریشان ہوتے ہیں۔ اسکول یا مدرسے میں پٹائی یا پھر والدین کی آپس کی لڑائی، علیحدگی پر بھی کئی بچے بھاگتے ہیں۔
ماہر نفسیات سے دوسرا سوال تھا۔اس کاحل کیاہے؟جواب ملا،بغیرکسی شرط کے اپنے بچے سے بے لوث محبت۔میں نے کہاکہ وہ توتمام والدین ہی اپنے بچوں سے کرتے ہیں۔ ڈاکٹر مسکرایا اور کہا شاید نہیں۔اس لیےتوبچےبھاگتے ہیں۔ بچہ اچھا کام کرے تب بھی پیار کرو، جب برا کرے تب بھی پیار سے سمجھاؤ۔میں نے پوچھا تو پھر کسی بچے کے گھر سے بھاگنے میں جرم کس کا ہوتا ہے؟ ماہر نفسیات نے کچھ دیر سوچا اوربولا شاید والدین کا۔

http://www.samaa.tv/urdu/blogs/2016/08/486471/

عجیب لوگ

تحریر عاقب منیار


وہ مجھ سے مسلسل بحث کررہاتھا اور میں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی خاموش تھا۔وہ کہہ رہا تھا کہ تم انسانوں میں انسانیت ختم ہوچکی ہے۔تم لوگ اتفاقا اپنے انسان ہونےکابدلہ دوسرے انسانوں سے لیتے ہو۔ خدا جانے،تم لوگ اپنے عیبوں کو ہنرکب تک مانتے رہوگے؟پھر،وہ غائب ہوگیا۔

کچھ دن بعد جب میں کراچی کے ایک پارک میں بیٹھا تھا۔ وہ پھر مجھ سے الجھنے آگیا۔ کہنے لگا چالیس سال کا عجیب انسان تمہیں دِیکھ رہا ہے؟ میں نے کہا کون عجیب ، جو اکیلا بیٹھا کافی پی رہا ہے؟۔ اس نے کہا، ہاں وہی جو بچوں کو کھیلتا دیکھ رہا ہے۔ ہاتھ میں موبائل ہے نہ لیپ ٹاپ، بس مسکرائے جارہا ہے۔ کیا تمہیں پاگل یا عجیب نہیں لگتا؟ میں نے اپنے ہاتھ سے موبائل فون جیب میں رکھااورموسم انجوائے کرنے لگا۔ وہ پھرغائب ہوگیا۔


subcon1

ایک دن جب میں گاڑی میں بیٹھا دوست کا انتظار کررہا تھا۔ وہ پھر آگیا۔کہنےلگا سائیں کیا بات ہے فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ جارہے ہو۔ اچھا سنو اس پاگل مزدور سے بچ کر گزرنا۔ جو اپنی آدھی روٹی سڑک چھاپ کتے کو کھلاتا ہے۔ سنا ہے آج بھوکا ہے۔ اپنے حصے کی دوسری آدھی روٹی کسی دوسرے انسان کو کھلا چکا ہے۔ وہ پھر مجھے خاموش کرکے غائب ہوگیا۔
 ایک دن میں ایئرکنڈیشن مال میں بیٹھا تھا،وہ پھرآگیا۔ اس بار وہ تیز دھوپ میں کھڑا ہوکرمجھے چڑا رہا تھا۔ میں نے ارادہ کیا آج اسے چھوڑوں گا نہیں۔ میں مال سے نکلا اور اسے پکڑنے بھاگا۔ میں تیز تیز بھاگ رہا تھا کہ اچانک چھڑی تھامے شخص سے ٹکرایا اور ہم دونوں گرگئے۔ اندھے شخص نے میرا ہاتھ پکڑا اور معافی مانگی۔ کان میں آہستہ سے بولا بھائی آدھا گھنٹہ ہوگیا،تیز دھوپ ہے، سڑک پار کرادو۔میری آنکھ سےآنسو نکلے،اسکا ہاتھ پکڑا اور سڑک پارکرائی۔



http://www.samaa.tv/urdu/blogs/2016/08/497331/

Wednesday, 13 July 2016

سوری نو ٹیلنٹ۔۔





ہر انسان میں100 شخص ہوتے ہیں۔۔  اس میں کسی ایک شخص کو محسوس کرکے لکھنا ٹیلنٹ ہوتا ہے۔۔  پر سوری ایسے تو لوگ ہی نہیں ہوتے۔

مصور نے خوبصورت پینٹنگ بنائی اور کہا کمرے میں اس سے زیادہ ٹیلنٹڈ شخص نہیں۔۔ بوڑھے شخص نے آکر کہا چلو پھر آپ کمرہ بدل لو تو بہتر ہے
سوری وہ بوڑھا شخص تو اب مرچکا۔۔

بشیرا کہتا ہے اسکے پاس گاؤں کی عورتوں کو تنگ کرنے کا 14 سال کا ٹیلنٹ ہے۔۔ کہنے دو۔۔ بھلا یہ کونسا ٹیلنٹ ہے۔۔

چائے کی دکان پر کام کرنے والا معذور لڑکا ہر بات پر اپنے آپکو کوستا ہے۔۔
ماں  پیار سے کہتی ہے مشکلات کا مقابلہ کرکے زندہ رہنا بھی ٹیلنٹ ہے۔۔ 
سوری ماں جی نو ٹیلنٹ۔۔

دو شفٹ مسلسل کام کرنے کے بعد 13 ہزار روپے کماکر اپنا گھر چلانے والے کے پاس بھی بھلا کونسا ٹیلنٹ ؟ سوری نو ٹیلنٹ۔۔

بہت سے ٹیلنٹ دنیا سے چلے گئے۔ جوزندہ ہیں سوری وہ سب کے سب نو ٹیلنٹ ۔۔

اسمارٹ فون ایپ بنانے والے کم عمر ترین بچے حارث خان کے پاس کیا ٹیلنٹ؟ ہالی وڈ میں وژول افیکٹس میں اپنی مہارت دکھانے والے پاکستانیوں کے پاس کیا ٹیلنٹَ ؟ فارمولا ون ریسر میں شامل واحد پاکستانی سعد علی کے پاس کیا ٹیلنٹ؟ وائٹ ہاؤس پاکستانی خواتین نائلہ عالم اور یاسمین درانی کی انسانی خدمات کا اعتراف کرتا ہے۔۔ لیکن سوری نو ٹیلنٹ ؟ پاکستانی کی پہلی فائٹر خاتون پائلٹ عائشہ فاروق کے پاس کیا ٹیلنٹ؟ 13 سالہ کم عمر ترین چیس پلئیر مہک گل کے پاس بھی سوری نو ٹیلنٹ۔ دنیا ان سب کی خدمات کا اعتراف کرتی ہے۔۔ لیکن سوری نو ٹیلنٹ۔۔

ارے ٹیلنٹ تو صرف چار چھکے لگاکر بعد کے چار میچز میں صفر پر آؤٹ ہونے کا نام ہے۔۔ سوری یاد آیا اب تو ٹیلنٹ ہی نہیں رہا۔۔


آفریدی صاحب۔۔  ٹیلنٹ کی قیمت نمک سے بھی کم ہوتی ہے۔۔ ایک کامیاب انسان اور ٹیلنٹ والے شخص میں فرق صرف  محنت اور کڑی محنت کا ہی ہوتا ہے۔۔ ٹیلنٹ محنت کرے تو کامیاب اور بغیر محنت ٹیلنٹ ٹیلنٹ چلاتا رہے تو قدر نمک سے بھی کم رہ جاتی ہے۔۔ ہم جیسے لاکھوں ان ٹیلنٹڈ انسانوں نے تو یہی سیکھا ہے۔۔
  
سنا تھا ٹیلنٹ  خدا کی طرف سے گفٹ ہوتا ہے۔۔ وہ ہر شخص کو کسی نہ کسی فیلڈ میں اپنا ٹیلنٹ نکھارنے کا موقع دیتا ہے۔۔


شاہد آفریدی صاحب۔۔! پاکستان کے 19 کروڑ عوام کوئی نہ کوئی ٹیلنٹ رکھتے ہیں۔۔ ایک دو لاکھ ٹیلنٹڈ کھلاڑی بھی آپ کی نظر سے بچ گئے ہیں۔۔ کچھ لوگ دل جوڑنے تو کچھ آپ کی طرح دل توڑنے کا ٹیلنٹ بھی رکھتے ہیں۔

عاقب منیار




Wednesday, 6 January 2016

معاشرہ

عجیب  شخص  تھا
 گارڈن میں  اکیلا بیٹھا کافی پی رہا تھا
 ہاتھ میں  موبائل  تھا نہ لیپ ٹاپ
 گھر جلدی جانے کی فکر تھی  نہ ماتھے  پر کوئی شکن
 کبھی  بچوں  کو کھیلتا دیکھتا
 کبھی پرندوں  کی طرف  نظر دوڑاتا
 کبھی  پھول  دیکھ کر مسکراتا تھا


شام ہوئی  بچے گھر لوٹے

ماں کے پاس جاکر بولے
 ماں وہ کتنا عجیب شخص  تھا
 جس کے پاس نہ کوئی  موبائل  تھا نہ لیپ ٹاپ




اکیلا بیٹھا   ہنستا تھا


وہ عجیب شخص  تھا...

 عاقب منیار
 #aqibmaniar































































ایک سوچ

خوبصورتی؟ یونہی  بیٹھے بیٹھے  خیال آیا... اگر ہماری آنکھیں  جسم  کے بجائے روح  دیکھتیں  تو پھر خوبصورتی  کی تعریف  کیا  ہوتی؟


عاقب منیار


 Aqib Maniar








Thursday, 22 January 2015

بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے !!




بتا کیا پوچھتا ہے وہ، کتابوں میں ملوں گا میں
کئے ہیں ماں سے جو میں نے، کہ وعدوں میں ملوں گا میں

میں آنے والا کل ہوں وہ مجھے کیوں آج مارے گا
یہ اس کا وہم ہوگا کہ وہ ایسے خواب مارے گا

تمھارا خون ہوں ناں، اس لیے اچھا لڑا ہوں میں
بتا آیا ہوں دشمن کو کہ اس سے تو بڑا ہوں میں

میں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچوں سے ڈرتا ہے
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے، جو بچوں سے لڑتا ہے

وہ جب آتے ہوئے مجھ کو گلے تم نے لگایا تھا
امان اللہ کہاں! مجھ کو میرا بیٹا بلایا تھا

خدا کے امن کی راہ میں کہاں سے آگیا تھا وہ
جہاں تم چومتی تھی ماں، وہاں تک آگیا تھا وہ

میں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچوں سے ڈرتا ہے
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے

مجھے جانا پڑا ہے پر میرا بھائی کرے گا اب
میں جتنا نہ پڑھا وہ سب میرا بھائی پڑھے گا اب

ابھی بابا بھی باقی ہیں، کہاں تک جاسکو گے تم
ابھی وعدہ رہا تم سے، یہاں نہ آسکو گے تم

میں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچوں سے ڈرتا ہے
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے

Tuesday, 4 November 2014

Think Globally Before Going Globally !




 Lack of BRANDING hurts Pakistan!


We use brands to project who we want to be in the world, how we want people to perceive us and how we want to feel about ourselves. Do you know Pakistani brands stand nowhere globally? Some popular Pakistani brands stand nowhere in Pakistan as well.

Dawlance reliable hai... What about its global distribution and what about Super Asia?


I think Shan and Mehran Masalas are one of the most popular exported brands for desi homes in abroad. Why foreigners aren’t purchasing these Masalas? Is it because of poor positioning of brand? Or marketers didn’t think globally before act globally. Do you think only change in language is enough to compete local markets globally? Answer is very simple.


Going abroad simply because the domestic market has little or no growth is a bad reason for expansion. Pakistan’s cosmetic brands Christine, Medora, Atiqa Odho are one of such examples. People prefer to get branded global products rather purchasing local items. It doesn’t mean these local brands have no standard.

"Pakistanis love to emulate the west by buying and importing western brands: we do not wear products made in our own country, as they are perceived to be inferior in quality", a customer said.  


As far as fashion clothing is concerned. There are lots of successful branded names in Pakistan, but have very little exports. You may find very cheap and affordable MADE IN PAKISTAN Jackets, T shirts, Shirts, Lawn suits in USA, Europe and UK with different names. Same clothing; same values, but addition cost; no extra efforts for brand.



Pakistan is one in those countries who exports Asia’s King of fruits (Mr. Aam or Mango). In Pakistan, 250 varieties of mango are found while most important commercial cultivars of Pakistan are Dasehri, Anwar Ratul, Langra, Chaunsa,Sindhri,Maldha, and Fajri. It’s irony, no worth mentioning Brand!! If company of California “Lagnese” sells honey globally, then why shouldn’t Pakistanis do such things? Why mango farmers are far behind innovations. India exports more than 50 types of mango juices; they packed Mangoes in tin for long lasting, Mango pulp with different ingredients, Mango chutnis and so on.



Pakistani people have talent in making bedding covers, carpets; Shawls; sweaters, home décor items. The first thing before exporting materials to other countries is to learn and respect their local culture as well and become part of it. Just change your ideas a little bit, paste their famous tatos, arts on bed covers, shawls. People like their culture not yours. It’s simple as this, people like Chinese foods while sitting in their home country not in China.





Out of 20 biggest global brands, 15 are from USA. You know why, because they plan each and every thing. So please think globally, before planning globally. Avoid the standardization trap, change yourself. Remember that consumers buy the same product for different reasons in different countries. STAY TRUE TO YOUR BRAND AND BE CREATIVE !


Thanks 

Aqib Maniar