Wednesday 24 August 2016

عجیب لوگ

تحریر عاقب منیار


وہ مجھ سے مسلسل بحث کررہاتھا اور میں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی خاموش تھا۔وہ کہہ رہا تھا کہ تم انسانوں میں انسانیت ختم ہوچکی ہے۔تم لوگ اتفاقا اپنے انسان ہونےکابدلہ دوسرے انسانوں سے لیتے ہو۔ خدا جانے،تم لوگ اپنے عیبوں کو ہنرکب تک مانتے رہوگے؟پھر،وہ غائب ہوگیا۔

کچھ دن بعد جب میں کراچی کے ایک پارک میں بیٹھا تھا۔ وہ پھر مجھ سے الجھنے آگیا۔ کہنے لگا چالیس سال کا عجیب انسان تمہیں دِیکھ رہا ہے؟ میں نے کہا کون عجیب ، جو اکیلا بیٹھا کافی پی رہا ہے؟۔ اس نے کہا، ہاں وہی جو بچوں کو کھیلتا دیکھ رہا ہے۔ ہاتھ میں موبائل ہے نہ لیپ ٹاپ، بس مسکرائے جارہا ہے۔ کیا تمہیں پاگل یا عجیب نہیں لگتا؟ میں نے اپنے ہاتھ سے موبائل فون جیب میں رکھااورموسم انجوائے کرنے لگا۔ وہ پھرغائب ہوگیا۔


subcon1

ایک دن جب میں گاڑی میں بیٹھا دوست کا انتظار کررہا تھا۔ وہ پھر آگیا۔کہنےلگا سائیں کیا بات ہے فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ جارہے ہو۔ اچھا سنو اس پاگل مزدور سے بچ کر گزرنا۔ جو اپنی آدھی روٹی سڑک چھاپ کتے کو کھلاتا ہے۔ سنا ہے آج بھوکا ہے۔ اپنے حصے کی دوسری آدھی روٹی کسی دوسرے انسان کو کھلا چکا ہے۔ وہ پھر مجھے خاموش کرکے غائب ہوگیا۔
 ایک دن میں ایئرکنڈیشن مال میں بیٹھا تھا،وہ پھرآگیا۔ اس بار وہ تیز دھوپ میں کھڑا ہوکرمجھے چڑا رہا تھا۔ میں نے ارادہ کیا آج اسے چھوڑوں گا نہیں۔ میں مال سے نکلا اور اسے پکڑنے بھاگا۔ میں تیز تیز بھاگ رہا تھا کہ اچانک چھڑی تھامے شخص سے ٹکرایا اور ہم دونوں گرگئے۔ اندھے شخص نے میرا ہاتھ پکڑا اور معافی مانگی۔ کان میں آہستہ سے بولا بھائی آدھا گھنٹہ ہوگیا،تیز دھوپ ہے، سڑک پار کرادو۔میری آنکھ سےآنسو نکلے،اسکا ہاتھ پکڑا اور سڑک پارکرائی۔



http://www.samaa.tv/urdu/blogs/2016/08/497331/

No comments:

Post a Comment